BIG BREAKING 190M Pound Scandal: Asif Bashir Chaudhry Exposes Corruption in Bahria Town Deal!
.
—————–
In a shocking revelation, journalist Asif Bashir Chaudhry has exposed a significant corruption scandal involving Malik Riaz, a prominent real estate tycoon in Pakistan. The case revolves around a staggering £190 million lawsuit, where it is alleged that a fugitive barrister facilitated the concealment of Malik Riaz’s funds. This incident has raised serious questions about the legal and financial dealings within Pakistan’s real estate sector.
According to Chaudhry, the fugitive barrister was involved in a covert operation that took place in Bahria Town Rawalpindi Phase II. It is reported that this barrister, in a dubious transaction, received a bribe amounting to a whopping one billion Pakistani rupees, which was hidden in a bag at an 8-kanal house. Furthermore, it is alleged that Malik Riaz transferred an equivalent sum in dollars to this barrister in a bid to evade legal scrutiny and protect his assets amid the ongoing legal battle.
This revelation has sent shockwaves throughout the nation, drawing attention to the pervasive corruption that plagues the real estate industry in Pakistan. Malik Riaz, who is known for his extensive business ventures and real estate projects, has often been at the center of controversies involving legal disputes and allegations of financial misconduct. The latest allegations further tarnish his reputation and raise concerns about the integrity of legal processes in the country.
The implications of this case extend beyond just Malik Riaz. It highlights the systemic issues within Pakistan’s legal framework, where individuals with connections and resources are able to manipulate the system to their advantage. The involvement of a fugitive barrister in such a high-stakes case raises significant concerns about accountability and transparency in legal practices.
Asif Bashir Chaudhry’s exposé has sparked a broader conversation about the need for reform in Pakistan’s legal and real estate sectors. Many are calling for stricter regulations and oversight to prevent such corruption from occurring in the future. The public’s increasing awareness of these issues, fueled by social media platforms, is putting pressure on authorities to take action against those involved in corrupt practices.
This situation serves as a reminder of the critical role that investigative journalism plays in holding powerful individuals accountable. Journalists like Asif Bashir Chaudhry are essential in exposing corruption and advocating for justice in society. Their work is vital in bringing issues to light and prompting discussions on necessary reforms.
In conclusion, the recent revelations by journalist Asif Bashir Chaudhry regarding Malik Riaz and the alleged corruption involving a fugitive barrister have highlighted significant issues within Pakistan’s legal and real estate sectors. This case not only raises questions about Malik Riaz’s business practices but also underscores the need for comprehensive reforms to combat corruption in the country. As the public demands accountability, it is crucial for authorities to respond effectively and ensure that justice is served. The unfolding events surrounding this case will be closely monitored as they develop, potentially reshaping the landscape of Pakistan’s legal and real estate practices.
BIG BREAKING
صحافی آصف بشیر چودھری کی زبانی سنیے۔
190 ملین پاؤنڈ کیس میں ملک ریاض کا پیسہ بچانے کیلیے ایک بھگوڑے بیرسٹر نے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی فیز ٹو کے ایک 8 کنال والے گھر میں بوری میں ایک ارب روپیہ لیا۔ اور ایک ارب روپیہ ڈالروں کی شکل میں ملک ریاض نے اس بھگوڑے بیرسٹر… pic.twitter.com/ARUgiLio9Z
— عوام بنام سرکار (@lawliga) January 20, 2025
BIG BREAKING
پاکستانی میڈیا کی دنیا میں ایک بڑی خبر گردش کر رہی ہے۔ صحافی آصف بشیر چودھری نے ایک سنسنی خیز دعویٰ کیا ہے جس نے سب کو ہیران کر دیا ہے۔ چودھری نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کا پیسہ بچانے کے لیے ایک بھگوڑے بیرسٹر نے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی فیز ٹو کے ایک 8 کنال والے گھر میں چھپ کر بوریوں میں ایک ارب روپیہ لیا۔ یہ خبر یقینی طور پر لوگوں کی توجہ حاصل کر رہی ہے، اور سب کے ذہنوں میں سوالات اٹھا رہی ہے۔
صحافی آصف بشیر چودھری کی زبانی سنیے
آصف بشیر چودھری، جو ایک مستند صحافی ہیں، نے اس معاملے کی تفصیلات کو انتہائی سنجیدگی سے پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ صرف پیسوں کی ادائیگی تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس میں قانونی پیچیدگیاں بھی شامل ہیں۔ چودھری نے واضح کیا کہ ملک ریاض کا پیسہ بچانے کے لیے یہ مشکوک سرگرمیاں اس کیس کی پیچیدگیوں کو مزید بڑھا رہی ہیں۔
190 ملین پاؤنڈ کا کیس
یہ 190 ملین پاؤنڈ کا کیس دراصل ملک ریاض کی کاروباری سرگرمیوں سے جڑا ہوا ہے۔ جب پیسہ بچانے کی بات آتی ہے، تو ایسے معاملات میں قانونی مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن کیا یہ سب کچھ قانونی دائرے میں ہے؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔ چودھری کے بیان کے مطابق، یہ بھگوڑا بیرسٹر اس معاملے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، جس نے بظاہر ملک ریاض کی مدد کے لیے غیر قانونی طریقے اختیار کیے ہیں۔
بحریہ ٹاؤن راولپنڈی فیز ٹو کا مکان
بحریہ ٹاؤن راولپنڈی فیز ٹو کا یہ 8 کنال والا گھر اس کہانی کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس مکان میں بوریوں میں پیسہ چھپانا ایک ایسی حرکت ہے جس نے تحقیقاتی اداروں کی توجہ حاصل کی ہے۔ کیا یہ جگہ پیسے کی غیر قانونی منتقلی کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ بن گئی ہے؟ یہ سوالات اب لوگوں کے ذہنوں میں گردش کر رہے ہیں۔
ایک ارب روپیہ کی بات
چودھری کے دعوے کے مطابق، ملک ریاض نے اس بھگوڑے بیرسٹر کو ایک ارب روپیہ ڈالروں کی شکل میں فراہم کیا۔ یہ رقم، جو ممکنہ طور پر غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی، اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ اس کیس میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور ہے۔ پیسوں کی اس منتقلی کے پیچھے کیا مقاصد ہیں، یہ جاننے کی ضرورت ہے۔
قانونی پیچیدگیاں
اس معاملے میں قانونی پیچیدگیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ جب ایک بھگوڑا بیرسٹر پیسوں کی منتقلی میں شامل ہوتا ہے تو یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ معاملہ صرف مالی نہیں، بلکہ قانونی بھی ہے۔ اس کیس میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ آیا ملک ریاض کے خلاف کوئی قانونی کارروائی ہوگی یا نہیں۔
عوام کی رائے
ایسی خبریں عوام کی رائے کو متاثر کرتی ہیں۔ لوگ یہ جاننے کے لیے بے چینی محسوس کر رہے ہیں کہ اس معاملے میں اصل حقیقت کیا ہے۔ کیا ملک ریاض اس معاملے میں واقعی بے گناہ ہیں، یا ان کے خلاف کچھ سنجیدہ الزامات ہیں؟ عوامی فورمز پر اس حوالے سے مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں، اور یہ معاملہ عوام کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
تحقیقات کا آغاز
یہ خبر سامنے آنے کے بعد، توقع کی جا رہی ہے کہ متعلقہ حکام اس معاملے کی تحقیقات شروع کریں گے۔ عوام کی امیدیں ہیں کہ اس معاملے کی حقیقت جلد سامنے آ جائے گی۔ کیا یہ خبر صرف افواہوں کی بنیاد ہے، یا اس کے پیچھے حقیقت ہے؟ یہ جاننے کے لیے ہمیں مزید انتظار کرنا ہوگا۔
نتیجہ
یہ معاملہ ایک بار پھر اس بات کو واضح کرتا ہے کہ پاکستان میں کاروباری اور قانونی نظام کی پیچیدگیاں کس طرح عوامی اعتماد کو متاثر کرتی ہیں۔ چودھری کے بیان کے مطابق، اگر یہ الزامات ثابت ہوتے ہیں تو یہ ملک ریاض کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔ عوام کی نظریں اب اس معاملے پر ہیں، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آگے کیا ہوتا ہے۔
مزید معلومات کے لیے، آپ اس خبر کا حوالہ بھی لے سکتے ہیں: [عوام بنام سرکار](https://twitter.com/lawliga/status/1881253105691439359?ref_src=twsrc%5Etfw).